انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہم ایک میلز کر کے پوچھتے رہے کہ وہ پیسے کہاں گئے، لیکن ہمیں نہیں پتہ چلا، خدا جانے وہ پیسے کہاں گئے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اکاؤنٹ خان صاحب کے اپنے نام سے کھولے گئے، یہ کیسے ممکن ہے کہ پیسہ ان کے اکاؤنٹ میں جمع ہورہا ہے، انہیں کے نام سے نکل رہا ہے، انہیں کہ دستخط اس پر موجود ہیں اور انہیں ہی نہیں معلوم کہ پیسہ کہاں ہے۔
فوزیہ قصوری نے کہا کہ مجھے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ خان صاحب بہت غلط بیانیاں کرتے ہیں، اور میں یہ بہتر الفاظ استعمال کر رہی ہوں کافی لوگ اسکو جھوٹا بھی کہہ سکتے ہیں، میں وہ نہیں کہہ سکتی کیونکہ میں نے ان کے ساتھ کافی سال کام کیا ہے۔
فوزیہ قصوری نے کہا کہ جہاں جہاں سے پیسہ آرہا تھا ہمیں تو پتہ بھی نہیں تھا، یقیناً وہ خان صاحب کے دوست تھے ، ان کی ابراج گروپ کے عارف نقوی کے ساتھ ڈیلز ہوئی تھیں۔ اب پلٹ کر یہ کہہ دینا کہ چونکہ وہ مسلمان تھا اس لئے اسے ٹارگٹ کیا جارہا ہے، یہ ایک بکواس بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابراج گروپ اور عارف نقوی کے خلاف جو پہلی انویسٹیگیشن شروع ہوئی وہ یو اے ای سے شروع ہوئی تھی۔ اس نے 300 ملین ڈالرز کے چیکس لکھے تھے جو باؤنس ہوئے۔ عارف نقوی نے انویسٹمنٹ کے نام پر ادھر ادھر سے جو پیسے بٹورے وہ سب فضول خرچی میں اڑائے، لندن میں پراپرٹیز بنائی اور عمران خان سمیت اپنے دوستوں میں بانٹے ۔
https://twitter.com/murtazasolangi/status/1555420526167957505?t=4HSc4OKK3AshK6I8NrDhSg&s=19