'اتحادیوں نے عمران خان سے کہا تھا ہمیں فون کروا دیں تو علیحدہ نہیں ہونگے'

'اتحادیوں نے عمران خان سے کہا تھا ہمیں فون کروا دیں تو علیحدہ نہیں ہونگے'
جاوید چودھری نے انکشاف کیا ہے عمران خان نے ایک ملاقات میں مجھے بتایا کہ اتحادیوں کا موقف تھا کہ ہم پر اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے پریشر ہے، آپ ہمیں فون کروا دیں تو علیحدہ نہیں ہونگے۔

یہ بات انہوں نے اپنے ایک وی لاگ میں کی۔ جاوید چودھری کا کہنا تھا کہ میں نے عمران خان سے پوچھا کہ کیا واقعی ٹیلی فون آتے تھے؟ تو انہوں نے بتایا کہ آخری وقت میں تو بہت زیادہ آتے تھے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہمارے لوگ بہت پریشان ہو چکے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اراکین جو منحرف ہو کر پیپلز پارٹی کے کیمپ میں چلے گئے تھے، ان میں سے اکثر بتاتے تھے کہ ہم فون کی وجہ سے گئے ہیں۔ اگر آپ پی ٹی آئی میں واپسی چاہتے ہیں تو ہمیں ٹیلی فون کر وا دیں۔

جاوید چودھری نے بتایا کہ عمران خان نے کہا کہ ایم کیو ایم کے سینئر رہنما خالد مقبول صدیقی نے بھی یہی کہا تھا کہ آپ اگر اتحاد چاہتے ہیں تو ہمیں فون کروانا بہت ضروری ہے۔ کیونکہ ہم اتنا پریشر برداشت نہیں کر سکتے۔

https://twitter.com/ArtistInWarTime/status/1544282324031905792?s=20&t=sjAizLVzJ7Z0HZd-d_40Eg

انہوں نے اپنے وی لاگ میں کہا کہ عمران خان نے جو بات بتائی وہ بہت دلچسپ ہے کہ 9 اپریل کی رات کوئی خوفناک واقعہ نہیں ہوا تھا۔ نہ ہی کوئی ہیلی کاپٹر آیا اور نہ ہی مجھے آرمی کی جانب سے پریشررائز کیا گیا تھا۔ میں نے صرف امریکی مراسلے کو ڈی کلاسیفائیڈ کرنے کیلئے کابینہ کا اجلاس بلایا تھا۔ کیونکہ میرا خیال یہ تھا کہ اگر ہماری حکومت کا خاتمہ ہو گیا تو اس کو ڈی کلاسیفائیڈ نہیں کیا جائے گا۔ اور اگر میں نے اس مراسلے کو لیک کر دیا تو میرے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی شروع ہو جائے گی۔

عمران خان نے بتایا تھا کہ اس لئے میں نے کابینہ سے اس کی اجازت لی، اس کے بعد سارے معاملات درست سمت میں چل رہے تھے۔ میں نے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر سے کہا تھا کہ چونکہ سپریم کورٹ کا آرڈر ہے اس لئے پارلیمنٹ کی کارروائی شروع کرکے اسے چار دنوں تک آگے لے جایا جائے۔ اس کے بعد اگر میرے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ ہوتی ہے تو ہونے دیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے بتایا کہ لیکن اسی دوران میں میڈیا سے ملاقات کرنے کے بعد اندر آیا تو میں نے وہاں اسد قیصر کو موجود پایا، ان کا رنگ پیلا پڑ چکا تھا۔ اور ان کی کانپیں ٹانگ رہی تھیں۔ میں نے ان کی یہ حالت دیکھ کر کہا کہ کیا ہوا ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ مجھے کہا گیا ہے کہ آپ یا تو اس معاملے سے الگ ہو جائیں اور یا تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کروائیں، ورنہ آپ ڈس کوالیفائی ہو جائیں گے۔ میں نے ان سے کہا کہ بھائی کچھ نہیں ہوتا، آپ ڈٹے رہو لیکن انہوں نے معذرت کر لی۔ عمران خان سمجھتے ہیں کہ اگر اسد قیصر کی کانپیں نہ ٹانگتیں تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔