جیو نیوز کے مطابق پرویز الٰہی نے یہ بات صوبائی وزرا سے ملاقات کے موقع پر کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کے سیاسی حالات اس نہج پر آ چکے ہیں، جہاں حکومت کو بڑے فیصلے لینا پڑیں گے۔
پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ جو پہلے فیصلہ لیتا ہے سیاست میں اس کوبرتری حاصل ہو جاتی ہے۔ حالات تیزی سے حکومت کے ہاتھ سے نکل رہے ہیں۔ پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات ہیں اس بات کے متضاضی ہیں کہ حکومت کو پہلے فیصلہ لے لینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کی سیاسی صورتحال لمحہ بہ لمحہ تبدیل ہو رہی ہے۔ اس میں ایک دوسرے کیساتھ رابطے بھی کئے جا رہے ہیں جبکہ صلاح ومشوروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر عدم اعتماد آتی ہے تو ترین گروپ مل کر فیصلہ کرے گا کہ کس کا ساتھ دینا ہے: علیم خان
خیال رہے کہ عمران خان کے پرانے ساتھی علیم خان نے جہانگیر ترین کا ساتھ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک آتی ہے تو ہم ترین گروپ کیساتھ مل بیٹھ کر فیصلہ کرینگے کہ کس کا ساتھ دینا ہے۔
جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر گروپ کے اہم لیڈروں کیساتھ ملاقات کے بعد میڈیا کے سامنے گفتگو کرتے ہوئے علیم خان کا کہنا تھا کہ اس بات کا سب کو علم ہے کہ پی ٹی آئی کو مضبوط کرنے میں جہانگیر ترین کا اہم کردار رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا سیاست نام ہی مشکل میں دوستوں کیساتھ کھڑے رہنے کا نام ہے۔ میں آج جہانگیر ترین اور ان کے گروپ کا ساتھ دینے کا اعلان کرتا ہوں۔ آج پنجاب میں جس طرز کی حکمرانی ہے، اس کی وجہ سے پی ٹی آئی کے ووٹرز کو شدید تحفظات ہیں۔
علیم خان نے کہا کہ میں نے عمران خان کا ساتھ وزیراعلیٰ بننے کیلئے نہیں دیا تھا۔ آج جو عثمان بزدار کے پاس گاڑیاں ہیں، میرے پاس ان سے بہتر ہیں، بطور وزیراعلیٰ وہ جس جہاز میں سفر کرتے ہیں، میرے پاس اس سے بہتر ہے۔ صرف میرا مقصد نیا پاکستان کی جدوجہد کرنا تھا۔
صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرے لئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ میں تحریک انصاف کا حصہ رہا۔ میں اب تک چالیس سے زائد اراکین اسمبلی سے ملاقات کر چکا ہوں سب کو ملکی صورتحال پر تشویش ہے۔