انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کا پارٹی سے کوئی اختلاف یا ناراضگی نہیں ہے۔ وہ پارٹی سے وابستہ ہیں اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی طرف سے تفویض کردہ تمام ذمہ داریاں پوری کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں اسلام آباد میں ہونے والے ای سی سی کے اجلاس میں بھی شرکت کی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لے گی۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے حوالے سے سوالات کا جواب دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انتخابات وقت پر ہوں گے۔ 90 روز میں الیکشن ہونے چاہیے۔ الیکشن کروانے کا اختیار حکومت کے پاس نہیں ہوتا بلکہ یہ اختیار الیکشن کمیشن کا ہے۔
صحافی کے اس سوال کے جواب میں کہ آپ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاملات کو کس درجہ پر رکھتے ہیں؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈار کے آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات ویسے ہی ہیں جیسے آپ صحافت کرتے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ حکومت پر کٹی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت آئی ایم ایف سے اپنا وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہی جس کی قیمت موجودہ حکومت چکا رہی ہے۔
ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) باجوہ کھلے عام تسلیم کر رہے ہیں کہ انہوں نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔ لہٰذا عدالت اس کا نوٹس لے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز سے ان کا کوئی تنازعہ نہیں۔ انہیں 'فری ہینڈ' دینا ہم دونوں کے مفاد میں ہے۔ پارٹی میں نئی لیڈرشپ سامنے آئی ہے۔ اس میں ہمارا کردار مشاورتی ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے شاہد خاقان عباسی کو "بڑا بھائی"قرار دیتے ہوئےکہا کہ عباسی پارٹی سے ناراض نہیں ہیں. انہوں نے مزید کہا کہ عباسی نوجوانوں کو پارٹی میں آگے لانا چاہتے تھے۔
واضح رہے کہ چند روز سےسوشل میڈیا پر یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ عباسی مسلم لیگ ن چھوڑ کر ہم خیال سیاستدانوں پر مشتمل ایک نئی جماعت قائم کر رہے ہیں کیونکہ انہوں نے مریم نواز کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مقرر ہونے کے فوراً بعد پارٹی کے اہم عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔