ننانوے دِن پلان، چند گزارشات

ننانوے دِن پلان، چند گزارشات
اللہ خان کو سب کچھ دے بیٹھا ہے۔ اور تو اور وزارتِ عظمٰی بھی دے بیٹھا ہے جس کے بارے میں عمومی خیال تھا کہ پنڈ کے سارے چودھری بھی مر جائیں تو کُرسی کسی کو ٹرانسفر نہیں ہو سکتی۔ ثابت لیکن یہ ہوا کہ چودھری کو بیٹی اور داماد سمیت قید رکھنا ہی کافی ہوتا ہے۔ یہ پنجابی محاورے بھی ناں۔ بندے کی آتما ہی رولتے ہیں۔ خیر۔۔۔ خان اب وزیراعظم ہے، اور سو میں سے ایک دن ایوانِ صدر میں کروڑوں کے خرچ کو پچاس ہزار پر لانے میں صرف ہو چکا ہے۔ اکیلا خان بیچارہ کی کرے، ٹھنڈا پانی پی مرے۔

پیچھے رہ گئے ہیں ننانوے دن۔ ان ننانوے دنوں کے لئے چند گزارشات پیشِ خدمت ہیں جن پر فوری عمل سے عمران کی بائیس برس کی جدودجہد کو دوام مل سکتا ہے:

  1. گورنر ہاؤسز کو اب ظاہر ہے گرانا ہی ہے لیکن بلڈوزر استعمال کرنے کے بجائے بےروزگار یوتھ کو کدالیں بیلچے دے دئیے جائیں۔ یوں ہزاروں نئی نوکریاں پیدا ہوں گی اور فی دن 5500 نوکریوں کا ٹارگٹ بھی مکمل ہو سکے گا۔

  2. فوری اور بےرحم احتساب کے لئے سب سے اہم ہے کہ اے آر وائے اور بول ٹی وی کے پرائم ٹائم اینکرز کو احتساب جج کا اضافی چارج دے دیا جائے اور ان پر لازم کیا جائے کہ پروگرام کے اختتام سے پہلے وہ ملزم کو سزا سنا کر پروگرام کی کاروائی مؤخر کریں۔

  3. پروگرام کے اختتام پر جیسے ہی سزا سنائی جائے مجرم کو پی ٹی آئی یوتھ کے ارکان گرفتار کر لیں اور حوالہ پولیس کرنے سے پہلے اربوں روپے مجرم کے پیٹ سے نکال کر اسلام آباد خزانہ کو روانہ کر دیں۔ تمام اراکین کو ہر مجرم پکڑنے کے لئے ماہانہ مشاہرہ پر بھرتی کیا جائے۔

  4. اکتوبر 2011 میں خان صاحب نے پولیس میں شیریف کے نظام کا وعدہ کیا تھا۔ تمام صوبوں کے پولیس ارکانکو جبری رخصت پر بھیج کے تھانوں کا چارج متعلقہ پارٹی صدور و اراکین کے حوالے کیا جائے۔

  5. تمام نجی ہسپتالوں کو قومی تحویل میں لے کر مکمل مفت کر دیا جائے۔

  6. نجی سکولوں کو قومی تحویل میں لے کر یکساں نظامِ تعلیم رائج کیا جائے۔

  7. کلبھوشن کو ڈی چوک میں پھانسی دے کر لاش واہگہ کے رستے بھجوائی جائے۔

  8. امریکی مصنوعات کے مقابلے میں ملکی طور پر تیار شدہ مصنوعات کو فروغ دیا جائے۔ اس ضمن میں ایپل آئی فون کے بجائے کارخانو بازار پشاور میں مینگو فون کی فیکٹری بنانے کا فوری حکم جاری کیا جائے۔

  9. ایک ٹاسک فورس بنائی جائے جو ہر سرکاری دفتر میں سے اے سی اتار کر آکشن کر دے اور حاصل شدہ رقم شوکت خانم میں دے دی جائے۔

  10. روپے کی قیمت میں کمی کر کے ایکسپورٹ بڑھا دئیے جائیں۔ پھر سکرین شاٹ لے کر روپے کی قیمت ڈبل کر دی جائے۔ یوں پہلے ایکسپورٹ بڑھ جائیں گی اور پھر بیرونی قرضے آدھے رہ جائینگے۔


مجھے امید ہے کہ پہلے ننانوے دنوں میں ان گزارشات پر عمل ہو تو پاکستان میں ترقی و خوشحالی کی قیامت آ جائے گی اور خان صاحب کو تا قیادت بطور قیامت قبول کر لیا جائے گا۔

 

پس تحریر: مذاق ہو رہا ہے، لگ نہ جائیے گا ان کاموں پر

مصنف اپنا زیادہ تر وقت ٹوئٹر پر ضائع کرتے ہیں۔