تفصیلی فیصلے سے وہ خدشات درست ثابت ہو گئے جن کا پہلےاظہار کیا تھا، ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ افواج پاکستان ڈسپلن ادارہ ہے۔ پرویز مشرف سے متعلق پہلے مختصر اور اب تفصیلی آیا۔ تفصیلی فیصلے سے وہ خدشات درست ثابت ہوگئے جن کا پہلے اظہار کیا تھا۔ ایسا فیصلہ ماضی میں کبھی نہیں آیا۔

سابق صدر و آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کیخلاف اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے کے بعد ترجمان پاک فوج نے پریس کانفرنس میں ادارے کا ردعمل  بیان کیا ۔


ترجمان پاک فوج نے کہا کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کیخلاف سنایا جانے والا فیصلہ خاص طور پر اس میں استعمال ہونے والے الفاظ انسانیت، مذہب، تہذیب اور اقدار سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے دفاع کے ساتھ ساتھ ادارے کے وقار کا دفاع کرنا بھی جانتے ہیں۔


ترجمان پاک فوج نے کہا کہ افواج پاکستان ایک منظم ادارہ ہے، ہم ملکی سلامتی کو قائم رکھنے اور اس کے دفاع کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کے حلف بردار ہیں اور ایسا ہم نے گزشتہ 20 برس میں عملی طور پر کر کے دکھایا ہے کہ وہ کام جو دنیا کا کوئی ملک کوئی فوج نہیں کرسکی وہ پاکستان، پاک فوج نے اپنے عوام کی سپورٹ کے ساتھ مکمل کیا۔


انہوں نے کہا کہ ماضی میں کئی پریس کانفرنسز میں جنگ کی نوعیت پر بات کی کہ ہم روایتی جنگ سے نیم روایتی جنگ اور پھر  آج ہائبرڈ وار کا سامنا کررہے ہیں۔



ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہمیں جنگ کی اس بدلتی ہوئی نوعیت کا بھرپور احساس ہے، اس میں دشمن، اس کے سہولت کار، آلہ کار، ان کا کیا ڈیزائن ہوسکتا ہے، وہ کیا چاہتے ہیں ان سب کی بھی ہمیں سمجھ ہے۔


خیال رہے کہ 17 دسمبر کو مختصر فیصلے کے بعد بھی یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ ترجمان پاک فوج پریس کانفرنس کریں گے تاہم وہ اچانک پشاور روانہ ہوگئے تھے اور پریس کانفرنس ملتوی کردی گئی تھی۔



اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے 17 دسمبر 2019 کو پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی اور کیس کا فیصلہ دو ایک کی اکثریت سے سنایا تھا۔


آج خصوصی عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو 5 بار سزائے موت دی جائے۔


169 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس شاہد کریم نے سزائے موت کا فیصلہ دیا جب کہ جسٹس نذر اکبر نے فیصلے سے اختلاف کیا اور پرویز مشرف کو تمام الزامات سے بری کیا۔

خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں پرویز مشرف کو بیرون ملک بھگانے والے تمام سہولت کاروں کو بھی قانون کےکٹہرےمیں لا نے کا حکم دیا اور فیصلے میں اپنی رائے دیتے ہوئے جسٹس وقار سیٹھ نے پیرا 66 میں لکھا ہے کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہوجائیں تو لاش کو ڈی چوک پر لاکر تین دن تک لٹکایا جائے۔