پنجاب یونیورسٹی میں جمعیت کا طلبہ پر تشدد؛ مقدمہ درج نہ کرنے پر طلبہ کا گورنر ہاؤس کے باہر احتجاج کا اعلان

پنجاب یونیورسٹی میں جمعیت کا طلبہ پر تشدد؛ مقدمہ درج نہ کرنے پر طلبہ کا گورنر ہاؤس کے باہر احتجاج کا اعلان
طلبہ حقوق کی تنظیم پروگریسو سٹوڈنٹ کولیکٹو کی طرف سے 31 اگست بروز منگل کو لاہور میں گورنر ہاؤس پنجاب کے سامنے احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں پنجاب یونیورسٹی میں جمیعت اسلامی طلبہ کی جانب سے سٹڈی سرکل کرتے ہوئے طلبہ پر لاٹھیوں سے حملہ کیا گیا،جس میں پروگریسو سٹوڈنٹ کولیکٹو کے جنرل سیکرٹری رائے علی آفتاب، حارث اور باقی طلبہ پر لاٹھیوں سے حملہ کرکے انھیں زخمی کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق یونیورسٹی کی انتظامیہ اس دوران تماشائی بنی طلبہ پر تشدد ہوتا دیکھتی رہی۔

گزشتہ دنوں پنجاب یونیورسٹی میں جمعیت کے کارکنان نے طلبہ کے سٹڈی پر ڈنڈوں سے حملہ کیا تھا جس سے 2 طلبہ شدید زخمی ہوئے تھے۔ طلبہ کے مطابق انہوں نے قانون تقاضوں پر پر عمل کرتے ہوئے پولیس کو میڈیکل رپورٹ سمیت تمام ثبوت مہیا کئے مگر پولیس مقدمہ درج نہیں کر رہی لہذا وہ کل گورنر ہاؤس لاہور کے باہر احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔

پروگریسو سٹوڈنٹ کلیکٹوز کے صدر محسن ابدالی کا کہنا تھا کہ جمیعت کی جانب سے یہ متشدد رویہ مستقل ہے، ایسے حملے انکی جانب سے طلبہ میں اپنا خوف پیدا کرکے دھاک بٹھانے کے لیے مستقل کیے جاتے ہیں، انکا مزید کہنا تھا کہ ہم سے اکثر شکایت یہ کی جاتی ہے کہ ہم قانونی طریقہ استعمال نہیں کرتے مگر اس بار ہم نے یونیورسٹی انتظامیہ سے بھی شکایت کی، انکے خلاف پولیس کو بھی درخواست جمع کروائی مگر پولیس اور یونیورسٹی انتظامیہ دونوں کی طرف سے کسی قسم کی بھی کاروائی نہیں کی گئی۔جبکہ حملہ آور ابھی تک ویسے ہی دندناتے پھرتے ہیں جو کہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ جمیعت کو ایسے ہتھکنڈے استعمال کرنے میں انکی کھلی معاونت کرتی ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ تمام قانونی راستے استعمال کرنے کے باوجود انصاف ملنے کی کوئی بھی امید باقی نا رہ جانے کے بعد اب ہم 31 اگست بروز منگل کو گورنر ہاؤس کے سامنے احتجاج کرنے جارہے ہیں اور اگر ہمیں انصاف فراہم نا کیا گیا تو پھر صورتحال کے ذمے دار مقتدرہ خود ہوں گے۔

سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے کنوینیر مزمل نے نیا دور سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جمیعت ایک متشدد گروہ ہے جسکے نظریے میں اور آر ایس ایس کے نظریے میں رتی برابر بھی فرق نہیں ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو اپنا نظریہ زبردستی دوسروں پر تھوپنا چاہتے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ انکی کھلم کھلا معاونت کرتی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایسی متشدد طلبہ تنظیم پہ فوراً پابندی لگانی چاہیے اور یونیورسٹی انتظامیہ میں سے ان دہشت گردوں کی حمایت کرنے والے لوگوں کو فارغ کیا جائے جبکہ گزشتہ واقعے کے ملزمان کو فورا قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔