یکم نومبر سے پیٹرولیم مصنوعات 8 روپے فی لیٹر تک مزید مہنگی ہونے کاامکان

یکم نومبر سے پیٹرولیم مصنوعات 8 روپے فی لیٹر تک مزید مہنگی ہونے کاامکان
حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات 8 روپے فی لیٹر تک مہنگی کرکے عوام پر ایک اور مہنگائی بم گرانے کی تیاریاں کرلی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق یکم نومبر سے پیٹرول ساڑھے 6 روپے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے، مٹی کا تیل 7 روپے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت ساڑھے 6 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے۔

جبکہ ایک لیٹر ڈیزل پر لیوی پانچ روپے 14 پیسے ہے۔ذرائع کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کی وجوہات 26 اکتوبر تک ڈالر اور خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔وزارت خزانہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا حتمی فیصلہ وزیراعظم عمران خان کی مشاورت سے کریں گے۔یہاں واضح رہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا تھا۔

چیئرمین اوگرا مسرور خان نے کہا تھا کہ آئندہ 5 ماہ تک ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں گی۔اسلام آباد میں سینیٹر رانا مقبول احمد کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس ہوا۔ کمیٹی نے ارکان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے پر اظہار تشویش کیا۔ کمیٹی نے قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار اوگرا کو قرار دیدیا۔

کمیٹی چیئرمین اور دیگر ارکان نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کم قیمت پر منگوا کر مہنگی فروخت ہو رہی ہیں، ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کا ذخیرہ موجود ہے تو اس کی قیمت کیوں بڑھائی گئی، ملک میں بائیس دن کی پیٹرولیم مصنوعات ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے تو مہینے میں دو مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کیوں بڑھیں، پوری قوم رل گئی، ملک میں احتجاج ہو رہا ہے۔

حکومت اور عوام رل گے اور کمپنیاں کھلے عام لوٹ رہی ہیں، جب قیمت گرتی ہے تو کمپنیاں پیٹرول بحران کھڑا کر دیتی ہیں، اوگرا مافیاز کا سہولت کار بنا بیٹھا ہے۔چیئرمین اوگرا مسرور خان نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت پاکستان کے پاس تیل کا کوئی ذخیرہ نہیں، یہ او ایم سیز کا ہے، مارچ تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا کمی کا امکان نہیں، آئندہ 5 ماہ تک ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں گی، مارچ کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوں گی، بندرگاہ پر ڈیزل 109 روپے فی لیٹر پڑتا ہے، فی لیٹر ڈیزل پر دیگر اخراجات اور ٹیکسز 25 روپے ہیں۔

قائمہ کمیٹی نے چیرمین اوگرا کی بریفنگ مسترد کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں کمپنیوں کا مارجن اور پیٹرول ڈیزل پر فی لیٹر اخراجات کی تفصیلات مانگ لیں، کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ جب کھپت زیادہ ہے تو پیٹرولیم مصنوعات پر مارجن کم کریں، پیسوں کو کوئی نہیں پوچھتا مارجن روپوں میں لیا جاتا ہے۔اجلاس کے دوران قائمہ کمیٹی نے اوگرا کو گیس کی قیمت میں اضافے کا ذمہ دار بھی ٹھہرادیا، ارکان کمیٹی نے کہا کہ ایل این جی کی قیمت سال کے لئے لاک ہوتی ہے، ملک میں گیس کی قیمت سال میں دو مرتبہ کیسے بڑھ سکتی ہے، جب ایل این جی سستی تھی آرڈر بک کیوں نہیں کرایا

پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ لیوی اور ٹیکسز کی موجودہ شرح پر کیا گیا ہے تاہم حکومت ٹیکسز اور لیوی میں ردودبدل کرکے عوام کو ریلیف دے سکتی ہے، حتمی منظوری وزیر اعظم عمران خان دیں گے، جس کے بعد نئی قیمتوں کا اعلان کل وزارت خزانہ کرے گی۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے پیٓٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین 15 روز کے لیے ہوتا ہے، 15 اکتوبر کو بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12 روپے 44 پیسے فی لیٹر تک اضافہ کیا گیا تھا۔