• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, جنوری 29, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

پاکستانی بھارت میں مسکان خان کی حمایت کر رہے ہیں۔ لیکن اخلاقی برتری کس کے پاس ہے؟

ابھی 2021 میں عمران خان کی حکومت نے بک سٹورز سے ایسی درسی کتب ہٹوا دی تھیں جن میں ملالہ یوسفزئی کی تصاویر موجود تھیں۔ یہ عمل بہت سے پاکستانیوں کی منافقت واضح کرتا ہے۔ ان لوگوں کی سوچ بھارت میں مسکان خان کو ہراساں کرنے والے جتھوں کی سوچ سے کیسے مختلف ہے؟

حامد میر by حامد میر
فروری 23, 2022
in ایڈیٹر کی پسند, تجزیہ
159 1
0
Hamid Mir Muskan Khan
187
SHARES
891
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

بھارتی ریاست کرناٹک کی 19 سالہ لڑکی مسکان خواتین کی تعلیم کے حصول کی جدوجہد کی علامت بن گئی ہے۔ افسوس کہ اب بھی بھارت اور پاکستان دونوں میں بہت سے لوگ اس لڑکی کی بہادری کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ رواں ماہ، خطے میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہوئی جس میں برقعہ پہنے ہوئے ایک مسلمان لڑکی مسکان خان کیسری رنگ کی شالیں اوڑھے جارح مزاج نوجوانوں کے ایک جتھے کی طرف سے ہراسانی کا سامنا کر رہی تھی۔ یہ رنگ ہندو قوم پرستی اور حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ منسلک ہے۔ 8 فروری کو بھارت کے جنوبی شہر مانڈیا میں اپنے سکوٹر پر کالج آنے والی مسکان خان کو دلیری سے اس ہراسانی کا مقابلہ کرنے پر ان کی بہادری کے لئے سراہا جا رہا ہے۔

کالج انتظامیہ انہیں اس جتھے سے بچانے کی کوشش کر رہی تھی۔ جتھہ ‘جے شری رام’ کے نعرے مارتا ان کا پیچھا کر رہا تھا اور انہوں نے بھی جواباً ‘اللہ اکبر’ کا نعرہ لگایا۔ یہ واقعہ برقعے پر کھڑے ہوئے تازہ ترین تنازع کے بیچ ہوا کیونکہ کرناٹک کے کچھ کالجز میں کلاس رومز کے اندر مسلمان خواتین کو برقعہ اتارنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔ کرناٹک کے ایک کالج کی انتظامیہ نے کالج کے دروازے ایسی طالبات کے منہ پر بند کر دیے تھے جو برقعہ پہن کر کالج آئی تھیں۔ کالج کے باہر طالبات کے احتجاج نے میڈیا کی توجہ بھی حاصل کی تھی۔ اس پابندی کے مخالفین کا کہنا ہے کہ بھارت کا آئین تمام شہریوں کو اپنی مرضی کا لباس پہننے کی اجازت دیتا ہے۔ بہت سے لبرل ہندوؤں نے بھی اس پابندی سے اختلاف کیا ہے۔

RelatedPosts

قمر باجوہ اور عمران خان کے باہمی الزامات پر تحقیقاتی کمیشن بننا چاہئیے

جنرل (ر) باجوہ نے شہباز شریف کو مارشل لاء کی دھمکی دی تھی، حامد میر کا انکشاف

Load More

توقعات کے عین مطابق پاکستان میں بہت سے لوگوں نے مسکان خان کی حمایت کی۔ پاکستان میں اردو زبان کے شعرا نے اس کی شان میں شاعری کرنا شروع کر دی ہے اور اسے ‘شیرنی’ اور اسلام کی دختر کے القابات سے نوازنا شروع کر دیا ہے۔ حکومت نے بھارتی سفیر کو برقعے پر پابندی پر تشویش سے آگاہ کیا ہے۔ پاکستانی وزرا نے بھی ان کی حمایت میں بیانات دیے ہیں۔ ایک پاکستانی مذہبی رہنما نے انہیں گولڈ میڈل سے نوازا۔ CNN پر فرید زکریا کے ساتھ ایک انٹرویو میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت نے ایک نسل پرست سوچ کے آگے ہتھیار ڈال دیے ہیں جس کے باعث وہاں کی مذہبی اقلیتیوں کے حقوق داؤ پر لگے ہیں۔ فرید زکریا ان سے پوچھ سکتے تھے کہ پاکستان میں اقلیتوں کو تحفظ کیوں حاصل نہیں؟ اسی ماہ پشاور میں ایک مسیحی پادری کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا، اسی صوبے میں جہاں عمران خان کی جماعت 2013 سے برسرِ اقتدار ہے۔ دسمبر میں ایک سری لنکن شہری کو پنجاب میں توہینِ مذہب کے جھوٹے الزام میں ہجوم نے قتل کر دیا تھا۔

ابھی اسی ماہ ایک اور ذہنی مریض کو پنجاب میں ہجوم کے ہاتھوں قتل کیا گیا۔ عمران خان اور وزرا اس حوالے سے بالکل مضطرب دکھائی نہیں دیتے کہ ہیومن رائٹس واچ کی ورلڈ رپورٹ 2022 میں بھارت اور پاکستان دونوں کو ایک ہی جیسی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔

ہر وہ شخص جو مذہب اختیار کرنے کی آزادی اور تعلیم کے حق کی حمایت کرتا ہے، اسے مسکان خان کا ساتھ دینا چاہیے۔ نوبیل امن انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے بھی کچھ اسی انداز میں اس تنازع پر اظہارِ خیال کیا۔ انہوں نے ٹوئیٹ کیا: “برقعوں میں لڑکیوں کو ان کے سکول نہ جانے دینا خوفناک ہے”۔ لیکن اب بھی بہت سے پاکستانی جو مسکان خان کی حمایت میں بڑھ چڑھ کر بول رہے ہیں، وہ ملالہ سے خوش نہیں۔ انہیں بیرونِ ملک بہت قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے لیکن پاکستان میں بہت سے لوگ ان سے نفرت کرتے ہیں کیونکہ وہ لڑکیوں کی تعلیم کے حق کی داعی ہیں۔ ابھی 2021 میں عمران خان کی حکومت نے بک سٹورز سے ایسی درسی کتب ہٹوا دی تھیں جن میں ملالہ یوسفزئی کی تصاویر موجود تھیں۔ یہ عمل بہت سے پاکستانیوں کی منافقت واضح کرتا ہے۔ ان لوگوں کی سوچ بھارت میں مسکان خان کو ہراساں کرنے والے جتھوں کی سوچ سے کیسے مختلف ہے؟

بہت سے بھارتی اور پاکستانی ایک دوسرے سے نفرت کرتے ہیں لیکن ان میں بہت سی مماثلتیں ہیں۔ ہندو انتہا پسند بھارت میں اقلیتوں پر حملے کرتے ہیں۔ پاکستانی انتہا پسند پاکستان میں۔ ہندو انتہا پسند وزیر اعظم نریندر مودی کی سرپرستی میں بھارت میں صحافی خواتین کو منظم انداز میں ہراساں کرتے ہیں۔ پاکستان میں حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والے بہت سے ‘کی بورڈ سپاہی’ یہی کام اسلام اور حب الوطنی کے نام پر کر رہے ہیں۔ حال ہی میں پاکستانی خاتون صحافی غریدہ فاروقی پر حکمراں جماعت کے آن لائن سپورٹرز بری طرح حملہ آور ہوئے جب ان کے پروگرام میں کچھ مہمانوں نے ایک حکومتی وزیر سے متعلق متنازع باتیں کیں۔ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے اس چینل کو فوری طور پر ایک نوٹس بھیجا اور جس صحافی نے یہ بیان دیا تھا اسے گرفتار بھی کر لیا گیا۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ پاکستانی حکومت صحافی خواتین کے خلاف نفرت انگیز مہمات چلاتی ہے۔ عاصمہ شیرازی ان چند صحافیوں میں سے ایک ہیں جو سر پر حجاب لے کر پروگرام کرتی ہیں لیکن حکومتی ٹرولز نے حال ہی میں انہیں ‘حجاب پہننے والی طوائف’ کہا۔ ایک اور خاتون صحافی عائشہ خالد نے حال ہی میں آن لائن دھمکیوں سے تنگ آ کر اس پیشے کو خیرباد کہہ دیا۔

ہمیں بھارت میں مسکان خان کی حمایت ضرور کرنی چاہیے لیکن پاکستان میں جو کچھ خواتین کے ساتھ ہو رہا ہے، اس سے نظریں نہیں پھیرنی چاہئیں۔ انسانی حقوق کے کارکنان کے تخمینے کے مطابق پاکستان میں ہر سال 1000 خواتین غیرت کے نام پر قتل کی جاتی ہیں۔ جنسی تشدد کے لئے بھی اکثر لفظ ‘غیرت’ کا سہارا لیا جاتا ہے۔ شاید وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی خواتین کو ہراسانی اور حملوں سے بچانے میں اپنی توانائیاں زیادہ صرف کریں۔ تب ہی ہم یہ اخلاقی رتبہ حاصل کر پائیں گے کہ بھارتی مسلمان خواتین کے حقوق کے لئے بھی بات کر سکیں۔


حامد میر کا یہ مضمون واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہوا جسے نیا دور اردو قارئین کے لئے ترجمہ کیا گیا ہے۔

Tags: hamid mirWashington postبھارت میں برقعے پر پابندیحامد میرمسکان خان
Previous Post

انسداد دہشتگردی عدالت نے محسن بیگ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

Next Post

2 افراد کے قتل کا الزام، پاکستانی نژاد برطانوی ٹک ٹاکر والدہ سمیت گرفتار

حامد میر

حامد میر

حامد میر پاکستان کے مایہ ناز صحافی، کالم نگار اور اینکر پرسن ہیں۔ وہ واشنگٹن پوسٹ میں کالم لکھتے ہیں۔

Related Posts

پاکستانی معاشرے کو عمران کے بجائے بلاول جیسے رہنماؤں کی ضرورت ہے

پاکستانی معاشرے کو عمران کے بجائے بلاول جیسے رہنماؤں کی ضرورت ہے

by عاصم علی
جنوری 28, 2023
0

پاکستان کی 75 سالہ سیاسی اور معاشرتی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو ایک چیز جس نے پاکستان کی سیاست اور معاشرے...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

16 سال قبل میں محمد نواز شریف کے ساتھ ان کے خاندان کے مشہور پارک لین فلیٹس میں بیٹھا جیو نیوز کے...

Load More
Next Post
2 افراد کے قتل کا الزام، پاکستانی نژاد برطانوی ٹک ٹاکر والدہ سمیت گرفتار

2 افراد کے قتل کا الزام، پاکستانی نژاد برطانوی ٹک ٹاکر والدہ سمیت گرفتار

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Ahmad Baloch Kathak dance

بلوچستان کا ایک غریب چرواہا جو بکریاں چراتے چراتے آرٹسٹ بن گیا

by ظریف رند
جنوری 6, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In