آصف علی زرداری - پاکستانی سیاست کے گرو

آصف علی زرداری - پاکستانی سیاست کے گرو
ملکی سیاسی افق پر اس وقت عدم استحکام کے بدل چھاے ہوے ہیں. ملک کی تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتیں اپنی اپنی سیاسی چالیں چل رہی ہیں. کہیں پر کچھ لو اور کچھ دو کی سیاست عروج پر ہے تو کہیں پر اشتعال انگیز رویے کے ساتھ پی ٹی آئی ہنگامہ بپا ہے. اس سیاسی تناؤ کی بڑی وجہ پی ٹی آئی کی حکومت کا عدم اعتماد کے زریعے ہٹنا اور متحدہ اتحادی جماعتو ں کا حکومت بنانا ہے۔

اس سا رے منظر نامے میں جس شخصیت کا کلیدی کردار ہے اس شخصیت کا نام آ صف علی زرداری ہے۔ آصف علی زرداری اپنی ماہرانہ سیاسی چالوں کے لیے بہت مشہور ہیں انہوں نے متعدد بار اپنی اس مہارت کا عملی نمونہ پیش کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے دوران سابق وزیر اعظم عمران خان نے آصف علی زرداری کو اولین نشانہ بنایا اور اپنی بندوق کی شست پر رکھا. دوسری جانب شیخ رشید نے 21 اپریل کو لاہور کے جلسے میں آصف علی زرداری پربے نظیر بھٹو اور مرتضیٰ بھٹو کے قتل کا الزام لگایا۔ آخر کیا وجہ ہے کہ عمران خان اور شیخ رشید کھلے عام آصف علی زرداری کو نشانہ بنا رہے ہیں؟ اس کی بنیادی وجہ آصف علی زرداری کی سیاسی مہارت ہے۔ آئیے ان کی سیاسی مہارت کے کچھ پہلوؤں کو سمجھنے اور تجزیہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

آصف علی زرداری جلد بازی میں کوئی سیاسی قدم نہیں اٹھاتے وہ گہری سوچ بچار کے بعد اپنی سیاسی چال چلتے ہیں۔ وہ وقت کو نتیجے پر فوقیت نہیں دیتے، اس لیے ہمیں ان کے سیاسی فیصلوں میں ایک ٹھہراؤ نظر آ تا ہے۔ یہ ٹھہراؤ وہ دورانیہ یا توقف ہے جس میں مخالفین کشمکش کا شکار رہتے ہیں اور آصف علی زرداری امکانات کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہیں جس میں دور اندیشی چال کی روح اور اور مطلوبہ نتائج چال کی دھڑکن کی حیثیت رکھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ اکثر جیت کی پوزیشن میں رہتے ہیں۔

ان کی سیاسی مہارت کا دوسرا پہلو ان کی جوڑ توڑ کی صلاحیت ہے۔ اس مہارت کی اساس ان کی فراغ دلی ہے وہ کچھ لو اور کچھ دو میں فراغ دلی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس کا عملی نمونہ موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف ہیں جن کو بقول آصف علی زرداری انہوں نے خود وزیر اعظم بننے کی پیشکش کی تھی۔ دوسرے حمزہ شہباز ہیں جنہیں آصف علی زرداری کی وزیر اعلیٰ پنجاب کے لیے مکمل حمایت حاصل ہے۔ تیسرے رانا ثناء اللہ ہیں جنہیں انہوں نے وزیر داخلہ کے لیے نامزد کیا تھا۔ چنانچہ یہاں آصف علی زرداری نےکچھ دینے کے معاملے میں فراغ دلی کا مظاہرہ کیا ہے۔

آصف علی زرداری کی سیاسی مہارت کا تیسرا پہلو ان کی خود اعتمادی ہے۔ حالانکہ وہ مشا ور ت کے قائل ہیں مگر ان کے فیصلوں پر خود اعتمادی اکثر غالب آ جاتی ہے، اس خود اعتمادی کی تائید اپنے آپ کو جاننے سے ہوتی ہے۔ انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں اس بات کا اعتراف کیا کہ جب وہ اکیلے جیل میں تھے تو تب انہوں نے اپنے آپ کو جاننےکی کوشش کی۔ انہوں نے اپنے ساتھ تنہائی میں کافی وقت گزارا، اسی لیے وہ اپنے اندر ٹھہراؤ لانے کے قابل ہوئے ۔ توقف، برداشت، اور خود اعتمادی 'خود کو جاننے' کا پھل ہیں۔

موجودہ سیاسی بحران میں آصف علی زرداری نے اپنا سیاسی چالوں کا جال بچھا دیا ہے اور اپنے اہداف تک پہچنے کے لیے ٹھہراؤ ان کا اہم ہتھیار ہے، درحقیقت وہ پنجاب میں پیپلز پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے کوشاں ہیں اور اس کے لیے وہ پاکستان مسلم لیگ (نواز) کو کنفیوز کر رہے ہیں اور وہ خود مستقبل کے لیے مختلف آپشنز تلاش کر رہے ہیں، کیونکہ گرو دوسروں کی کمزوری کی قیمت پر اپنی عقل سے کھیلنے میں مہارت رکھتا ہے۔