امریکی حکومت سے نہیں، سائفر میں دھمکیاں دینے والے سے اختلاف ہے: ذلفی بخاری

امریکی حکومت سے نہیں، سائفر میں دھمکیاں دینے والے سے اختلاف ہے: ذلفی بخاری
چند ہفتوں قبل ہی پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان  کی جانب سے امریکا کےساتھ "خوشگوار تعلقات"  کی خواہش کا اظہار کیا گیا تھا جس کے بعد پی ٹی آئی رہنما وں کی طرف سےبھی تعلقات کی بہتری کے لئے کوششیں جاری ہیں۔  پی ٹی آئی رہنما ذلفی بخاری نے کہا ہےکہ پورے امریکا سے نہیں صرف سائفر میں دھمکیاں دینے والے سے اختلاف ہے۔

پی ٹی آئی رہنما ذوالفقار بخاری المعروف ذلفی بخاری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عمران خان واضح کرچکے ہیں امریکا سے کوئی دشمنی نہیں اور نہ ہی وہ امریکی حکومت کے خلاف ہیں۔

ایک بیان میں ذلفی بخاری  نے کہا کہ جس نے سائفرمیں دھمکیاں دیں اورغیر ذمے دارانہ زبان استعمال کی صرف اس ایک شخص سے ناراضی ہے۔

چند روز قبل پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کو انٹرویو دیا جس میں انہوں نے اعتراف کیا کہ ‘اب امریکہ پر الزام نہیں لگاتا’ اور اگر وہ اقتدار میں واپس آتے ہیں تو ملک کے ساتھ  ‘باوقار’  تعلقات چاہتے ہیں۔

مبینہ سازش کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ اب ختم ہو گئی ہے۔

تحریک انصاف چیئرمین نے پاکستان اور امریکہ کے ماضی میں تعلقات کی بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ امریکہ کے ساتھ ہمارا رشتہ آقا اور غلام کا رشتہ رہا ہے، اور ہمیں کرائے کی بندوق کی طرح استعمال کیا گیا ہے۔ لیکن اس کے لیے میں امریکہ سے زیادہ اپنی حکومتوں کو موردِ الزام ٹھہراتا ہوں۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین کو 9 اپریل 2022 کو اس وقت کی اپوزیشن کی جانب سے عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ اس اقدام کے ذریعے ہٹائے جانے والے پہلے وزیر اعظم بن گئے تھے۔ اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد عمران خان کی جانب سے ‘امریکی سازش’ کا بیانیہ سامنے آیا تھا جس کے مطابق عمران خان نے دعوی کیا تھا کہ ان کو بطور وزیراعظم برطرف کرنے کے پیچھے امریکی سازش کارفرما تھی۔ عمران خان نے کہا تھا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ ‘غلاموں’ جیسا سلوک روا رکھتا ہے۔ انہوں نے  وزیر اعظم شہباز شریف اور امریکہ پر اپنی برطرفی کے لئے کی جانے والی سازش کاالزام عائد کیا تھا  تاہم دونوں جانب سے  ان دعوؤں کی تردید  کر دی گئی تھی۔