چچا اور بھتیجی کے درمیان سینیئر وزیر کا تقرر کیسا؟ 

تقریبا 25 برس پہلے بینظیر بھٹو جب وزیر اعظم منتخب ہوئیں تو انہوں نے اپنی کابینہ میں اپنی والدہ نصرت بھٹو کو سینیئر وزیر مقرر کیا تھا اس کے بعد یہ قلمدان کسی کو نہیں ملا۔

چچا اور بھتیجی کے درمیان سینیئر وزیر کا تقرر کیسا؟ 

سابق وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب کو خاتون وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی پہلی صوبائی کابینہ میں سینیئر وزیر کا قلمدان مل گیا ہے۔

مریم اورنگ زیب بھی اپنی رہنما اور پہلی خواتین وزیر اعلی مریم نواز کی طرح پہلی خاتون ہیں جن کو سینیئر صوبائی وزیر کا عہدہ ملا ہے۔

آج سے تقریبا 25 برس پہلے بینظیر بھٹو جب وزیر اعظم منتخب ہوئیں تو انہوں نے اپنی کابینہ میں اپنی والدہ نصرت بھٹو کو سینیئر وزیر مقرر کیا تھا اس کے بعد یہ قلمدان کسی کو نہیں ملا۔

کابینہ کے سینیئر وزیر کے پاس کوئی غیر معمولی اختیارات نہیں ہوتے جس کی بنیاد پر وہ کابینہ کے دیگر ارکان پر اسے فوقیت حاصل ہو۔ وہ بھی کابینہ میں اُسی طرح فرائض انجام دیتا ہے جیسے کابینہ کے دیگر ارکان ہوتے ہیں۔

سوال ہے کہ پھر سینیئر وزیر کا لقب کسی وزیر کو کیوں دیا جاتا ہے؟ یہ ایک علامتی اعزاز ہوتا ہے اور جب کسی کو یہ عہدے صوبائی کابینہ میں دیا جائے تو پھر سینیئر وزیر وفاقی اور صوبائی حکومت میں ایک طرح سے پل کا کردار ادا کرتا ہے یعنی وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے درمیان مختلف امور پر مشاورت کے عمل کو آگے بڑھنا ہے۔

ماضی میں تین سینیئر صوبائی وزیر پنجاب کابینہ میں نامزد کئے گئے۔ پہلی مرتبہ 1993ء میں جب وفاق میں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی تو پنجاب میں مسلم لیگ جیم (جونیجو) کیساتھ ملکر حکومت قائم کی گئی۔ پنجاب کے وزیر اعلی منظور وٹو تھے جن کا تعلق مسلم لیگ جیم سے تھا اس وقت ملک مشتاق اعوان کو سینیئر صوبائی وزیر بنایا گیا۔ 

2008ء میں بھی پیپلز پارٹی کی حکومت تھی اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی تھے اس وقت پنجاب میں مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی نے ملکر پنجاب میں حکومت قائم کی تھی۔ اُس وقت وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف تھے اور راجہ ریاض کو پیپلز پارٹی کی طرف سے سینیئر وزیر  تھے۔

دو اتحادی حکومتوں میں تو سینیئر صوبائی کا تقرر تو ایک حکمت عملی ہے لیکن چچا اور بھتیجی کے درمیان مشاورت کیلئے مریم اورنگزیب کو سینیئر وزیر مقرر کرنا غیر روایتی تو نہیں لیکن غیر معمولی ضرور ہے۔

منیر باجوہ صحافی ہیں اور مختلف موضوعات سے متعلق رپورٹنگ کرتے ہیں۔ وہ نیا دور میڈیا کی رپورٹنگ ٹیم کا حصہ ہیں۔