ایس ایس پی شکارپور ڈاکٹر رضوان کی جانب سے آئی جی سندھ کلیم امام کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ سندھ کے وزرا امتیاز شیخ اور سعید غنی سے خطرات لاحق ہیں۔
ڈاکٹر رضوان احمد نے اپنے خط میں مزید لکھا کہ مذکورہ بالا سیاستدانوں کے بیانات کے بعد کچے کے ڈاکو حملوں کی دھمکیاں دے رہے ہیں کیونکہ ڈاکوؤں کو سیاستدانوں کی حمایت حاصل ہے۔
خیال رہے کہ جنوری 2020 میں ایس ایس پی شکار پور کی جانب سے ایک رپورٹ سامنے آئی تھی جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ صوبائی وزیر امتیاز شیخ جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں۔ پولیس رپورٹ میں امتیاز شیخ کے بھائی مقبول شیخ اور بیٹے فراز شیخ کا جرائم پیشہ عناصر کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کا ریکارڈ بھی شامل کیا گیا تھا۔
اس رپورٹ کے خلاف امتیاز شیخ نے عدالت میں جانے کا اعلان کیا تھا۔ امتیاز شیخ پر الزامات کے بعد اس وقت وزیر بلدیات سعید غنی نے بھی پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
یاد رہے کہ شکار پور میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی زمین پر قبضے سے متعلق انکوائری رپورٹ میں ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے صوبائی وزیر امتیاز شیخ کے مبینہ فرنٹ مین لعل بخش پٹھان کو ملوث قرار دیا تھا۔ پیپلزپارٹی کے رہنما آغا لعل بخش نے ایس ایس پی شکارپور ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ کو جھوٹی اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جس زمین پر قبضے کا الزام لگایا جا رہا ہے وہ انہیں وراثت میں ملی ہے اور اس زمین پر ہوٹل اور دکانیں ایک عرصے سے قائم ہیں۔
آغا لعل بخش کا مزید کہنا تھا کہ وہ امتیاز شیخ یا سردار مقبول شیخ کے دوست ضرور ہیں لیکن کسی کے فرنٹ مین نہیں، جھوٹے الزامات پیپلز پارٹی کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔