• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
بدھ, فروری 1, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

جو بلوچستان میں ہوا, پنجاب اور اسلام آباد میں بھی ہوگا، عمران خان کو خبر مل چکی ہے

آج عمران خان کے اتحادیوں کی حکومت کا بلوچستان میں خاتمہ ہوا ہے اور ان کے وزیر داخلہ نے کالعدم تحریک لبیک کے سامنے ہتھیار پھینک دیے ہیں، کل کو ان کے وزراء الیکشن کمیشن کے سامنے معافیاں مانگتے نظر آئیں گے پھر کچھ وزراء پنجاب میں بھی وہی کر دکھائیں گے جو عبدالقدوس بزنجو اور ظہور بلیدی نے کوئٹہ میں کر دکھایا اور اسلام آباد میں بھی وہ کچھ ہو سکتا ہے جس کی عمران خان کو بھنک پڑ چکی ہے۔

حامد میر by حامد میر
اکتوبر 26, 2021
in ایڈیٹر کی پسند, تجزیہ
119 1
0
Hamid-Mir Column
140
SHARES
669
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

پاکستان تو جیت گیا لیکن عمران خان کی حکومت ہار گئی۔ 24 اکتوبر کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے بھارت کو دس وکٹوں سے شکست دے کر ایک نئی تاریخ اور نیا ریکارڈ بنا ڈالا۔ اتوار کا دن تھا لیکن اسی دن بلوچستان کے وزیراعلیٰ جام کمال کرکٹ میچ دیکھنے کی بجائے اپنی حکومت بچانے کی سرتوڑ کوشش کر رہے تھے۔ وہ کبھی سعودی عرب میں وزیر اعظم عمران خان سے رابطے کی کوشش کرتے تو کبھی راولپنڈی میں کسی سے فون پر بات کرنے کے لیے نمبر ملاتے لیکن سب میچ دیکھ رہے تھے۔

جب پاکستان کی کرکٹ ٹیم دبئی میں بھارت کو دباؤ میں لا رہی تھی تو کوئٹہ میں بلوچستان عوامی پارٹی، تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں کی مخلوط حکومت کے سربراہ جام کمال کو یقین ہو چکا تھا کہ بازی الٹ چکی ہے لہذا انہوں نے استعفیٰ دیا اور گورنر بلوچستان کو بھیج دیا جنہوں نے اسے فوری طور پر منظور کر لیا۔

RelatedPosts

عمران دور میں 2 ڈالر پر گیس مل رہی تھی، اسد عمر نے روک کر 40 ڈالر پر خریدی: رؤف کلاسرا

عمران حکومت میں 174 ارکان اسمبلی ایوان میں ایک منٹ بھی نہیں بولے

Load More

عمران خان نے جام کمال کو بچانے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکے کیوں کہ طاقت ور ریاستی اداروں نے اس معاملے میں مداخلت سے گریز کیا۔ جام کمال نے صوبائی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد سے ایک دن قبل گھٹنے ٹیک کر اپنے ایک بیان میں کہا کہ عمران خان اپنے اردگرد موجود لوگوں پر نظر ڈالیں۔ دوسرے الفاظ میں انہوں نے اشارہ دیا کہ انہیں ہٹانے میں کچھ وفاقی وزراء نے اہم کردار ادا کیا۔

جام کمال کی حکومت ختم ہونے کے بعد بلوچستان میں جو نئی حکومت بنے گی وہ عمران خان کی نہیں بلکہ مولانا فضل الرحمان اور اختر مینگل کی اتحادی بنے گی۔ بات نکلی ہے تو اب دور تلک جائے گی۔

جس وقت جام کمال اپنا استعفیٰ گورنر کو بھیج رہے تھے عین اسی وقت وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کالعدم تحریک لبیک کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا اعلان کر رہے تھے۔ انہوں نے اس کالعدم تنظیم کے گرفتار کارکنوں کو رہا کرنے اور ان کے خلاف مقدمات ختم کرنے کا اعلان کیا۔

چند ماہ پہلے اپریل 2021 میں یہی شیخ رشید تھے جنہوں نے تحریک لبیک پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس تنظیم کے ہاتھوں ” 580 پولیس اہلکار زخمی اور دو شہید‘‘ ہو گئے۔ حالیہ واقعات میں بھی کچھ پولیس اہلکاروں کی جان گئی اور تحریک لبیک والے بھی سوشل میڈیا پر اپنے کئی ساتھیوں کی لاشیں دکھاتے رہے۔ وزیرداخلہ نے بڑے اعتماد سے کہا کہ تحریک لبیک والے بدھ تک اپنے مظاہرے بند کر دیں گے۔

اگر بات چیت کے ذریعے یہ معاملہ طے پاتا ہے تو اچھی بات ہے لیکن یہ سوال نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ اگر تحریک لبیک کے ساتھ بات چیت کر لی جاتی ہے اور سعد رضوی کو رہا کیا جا سکتا ہے، تو رکن قومی اسمبلی علی وزیر پر مقدمات کیوں ختم نہیں ہو سکتے؟ اس سوال پر بحث ان تضادات کو سامنے لائے گی جن کی وجہ سے آج تک پاکستان میں قانون کی بالادستی قائم نہیں ہو سکی۔

وزیراعظم عمران خان نے ایک نوٹیفیکیشن کے معاملے میں تو بہ ظاہر قانون کی بالادستی اور میرٹ کا مسئلہ بنایا لیکن آج تک یہ نہیں بتا سکے کہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کا وزیراعلیٰ کون سے میرٹ پر پورا اترتا ہے؟ اب وہ کراچی سے تعلق رکھنے والے شوکت ترین کو خیبر پختونخوا سے سینیٹر بنوانا چاہتے ہیں۔

شوکت ترین صاحب ذاتی طور پر بڑے اچھے آدمی ہیں لیکن ان کا میرٹ صرف یہ ہے کہ انہیں آصف علی زرداری نے اپنے دور حکومت میں وزیرخزانہ بنایا تھا اور آج عمران خان انہیں اپنا وزیرخزانہ بنائے رکھنے پر بضد ہیں۔ عام تاثر یہ ہے کہ شاید کرکٹ میں عمران خان کسی حد تک میرٹ کا خیال رکھتے تھے لیکن سیاست و حکومت میں وہ میرٹ کا نہیں بلکہ صرف اور صرف اپنے ذاتی مفادات کا خیال رکھتے ہیں۔

آئی ایس آئی کے نئے سربراہ کے نوٹیفیکیشن کے معاملے کو لٹکانا نہ تو قانون کی بالادستی کا معاملہ تھا اور نہ ہی میرٹ کا معاملہ تھا۔ وہ افغانستان کے حالات کی آڑ لے کر اس ادارےکے سربراہ کی تبدیلی کا معاملہ مؤخر کرنا چاہتے تھے کیوں کہ ان کے خیال میں میرٹ کا مطلب یہ ہے کہ جو میرے قریب ہے وہ قریب رہنا چاہیے۔ وہ کسی کو اپنے اتنے قریب رکھنے کی کوشش میں تھے کہ وہ اپنے ادارے کو بہت دور دور لگنے لگا۔ اسی حساس معاملے پر میڈیا میں کھلم کھلا بحث ہوئی۔

ایک طرف شیخ رشید احمد یہ دعوے کرتے رہے کہ جمعے تک سب ٹھیک ہو جائے گا اور نوٹیفیکیشن بھی جاری ہو جائے گا دوسری طرف باخبر ذرائع کے حوالے سے دعوے کیے گئے کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو آئندہ سال آرمی چیف مقرر کرنے پر غور ہو سکتا ہے۔

ہر کسی کو نظر آ رہا ہے کہ وزیراعظم کی طرف سے آئی ایس آئی کے سربراہ کی تقرری کا نوٹیفیکیشن افغانستان کے حالات کی وجہ سے نہیں بلکہ کچھ دیگر وجوہات کی بنا پر لٹکایا گیا۔ اس تخریب میں ایک تعمیر کا پہلو یہ تھا کہ عمران خان نے ان لوگوں کے مؤقف کو غلط ثابت کر دیا جو یہ سمجھتے تھے کہ وزیراعظم کے ہر صحیح یا غلط فیصلے کو جی ایچ کیو کی غیرمشروط حمایت حاصل ہوتی ہے یا تمام اہم سیاسی فیصلے عمران خان نہیں بلکہ فوجی قیادت کرتی ہے۔

اسی تاثر کی وجہ سے کچھ عرصہ قبل پاکستان کی سیاست میں ”نکے دا ابّا‘‘ کی اصطلاح بھی متعارف ہوئی لیکن حالیہ واقعات سے پتا چلتا رہا ہے کہ ”نکّہ‘‘ کسی اور کو نہیں بلکہ اپنے آپ کو ہی اپنا ابّا سمجھتا ہے۔

عمران خان نے اپنے حالیہ رویے سے اس رائے کو تقویت دی کہ انہیں کسی اور سے نہیں بلکہ سب سے زیادہ خطرہ اپنے آپ سے ہے۔ وہ کبھی میڈیا سے لڑتے ہیں، کبھی الیکشن کمیشن سے لڑتے ہیں اور کبھی اپنے آپ سے لڑنا شروع کر دیتے ہیں۔ انہوں نے مہنگائی کے خاتمے پر توجہ دینے کی بجائے ’’ن میں سے ش‘‘ نکالنے پر زیادہ توجہ دی اور ابھی تک اس میں ناکام ہیں۔

ایک زمانے میں سیاسی مخالفین پر بھینس چوری کے مقدمات بنائے جاتے تھے لیکن عمران خان کے دور میں سیاسی مخالفین اور ناقدین کی کردار کشی کے لیے تمام حدود کو عبور کر لیا گیا۔ آپ یہ سن کر حیران ہوں گے کہ کچھ ہفتے قبل سوشل میڈیا پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد زبیر کی کچھ ایسی ویڈیوز پھیلائی گئیں جن کے باعث ان کے خاندان کے کچھ لوگ شدید ذہنی صدمے کا شکار ہوئے۔ یہ ایک ایسا معاملہ تھا جس پر محمد زبیر کی پارٹی کے کچھ اہم رہنماؤں نے بھی ان کا مناسب دفاع نہیں کیا لیکن پھر نجانے کیسے ایک ادارے نے کچھ لوگ گرفتار کر لیے۔ گرفتار شدگان نے بتایا کہ محمد زبیر کی ویڈیوز خودساختہ تھی اور یہ ویڈیو ان لوگوں نے خود سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی۔ اس معاملے پر میری دو سے زیادہ اہم لوگوں سے بات ہوئی اور جو مجھے پتا چلا وہ بہت افسوس ناک ہے۔ ابھی تک یہ ثبوت نہیں ملا کہ محمد زبیر کے خلاف یہ سازش کس کے حکم پر تیار ہوئی لیکن بہ ظاہر یہ لگتا ہے کہ کوئی نہ کوئی یہ چاہتا تھا کہ مسلم لیگ ن اور فوج ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہو جائیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ حکومت کے کچھ وفاداروں نے بعض صحافیوں اور سیاست دانوں کی ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کو ریکارڈ کر رکھا ہے اور بوقت ضرورت اس گفتگو کو سوشل میڈیا پر پھیلا کر صحافیوں کو بھی بدنام کرنے کی کوشش ہو گی لیکن لوگوں کے ٹیلی فون ریکارڈ کرنے والے یہ نہیں جانتے کہ وہ ناصرف خود قانون توڑ رہے ہیں بلکہ عدلیہ سمیت تمام ریاستی اداروں کی اہم شخصیات کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ان سب کے ٹیلی فون ٹیپ ہوتے ہیں۔ اسی قسم کے پیغامات دے کر عمران خان اپنی حکومت کو مضبوط نہیں بلکہ دن بہ دن کم زور کر رہے ہیں۔

آج عمران خان کے اتحادیوں کی حکومت کا بلوچستان میں خاتمہ ہوا ہے اور ان کے وزیر داخلہ نے کالعدم تحریک لبیک کے سامنے ہتھیار پھینک دیے ہیں، کل کو ان کے وزراء الیکشن کمیشن کے سامنے معافیاں مانگتے نظر آئیں گے پھر کچھ وزراء پنجاب میں بھی وہی کر دکھائیں گے جو عبدالقدوس بزنجو اور ظہور بلیدی نے کوئٹہ میں کر دکھایا اور اسلام آباد میں بھی وہ کچھ ہو سکتا ہے جس کی عمران خان کو بھنک پڑ چکی ہے۔

شاید اسی لیے وہ سیاسی شہید بننے کی کوشش کریں گے تاکہ تباہ حال معیشت کو اپنے سیاسی مخالفین کے گلے کا ہار بنا دیں لیکن اگر آئین و قانون کے اندر سے راستے تلاش کیے جائیں، تو شاید عمران خان ہار جائیں لیکن پاکستان جیتے گا۔

 

بشکریہ DW اردو

Tags: Hamid Mir columnImran Khan GovernmentJam Kamalجام کمالحامد میر کالمعمران خان حکومت
Previous Post

سندھو دیش ریوولیوشنری آرمی: پاکستان سے علیحدگی پسند تحریک کے پیچھے کون؟

Next Post

جہاز کا ٹکٹ خریدنے میں دشواری پر پاکستانی خاتون نے اپنی ائیر لائن کمپنی بنا لی

حامد میر

حامد میر

حامد میر پاکستان کے مایہ ناز صحافی، کالم نگار اور اینکر پرسن ہیں۔ وہ واشنگٹن پوسٹ میں کالم لکھتے ہیں۔

Related Posts

اسٹیبلشمنٹ پیچھے ہٹ جائے ورنہ ملک ڈوب جائے گا

اسٹیبلشمنٹ پیچھے ہٹ جائے ورنہ ملک ڈوب جائے گا

by رضا رومی
فروری 1, 2023
0

تحریک طالبان پاکستان کا پھر سے سر اٹھانا اور پاکستانی ریاست پر اس کے مسلسل حملے ایک ایسے وقت میں سامنے آئے...

2023 کے عام انتخابات بڑی طاقتوں کے لئے فیصلہ کن ہوں گے

2023 کے عام انتخابات بڑی طاقتوں کے لئے فیصلہ کن ہوں گے

by بیرسٹر اویس بابر
فروری 1, 2023
0

موجودہ ملکی منظرنامے میں تین سٹیک ہولڈرز اہم ترین ہیں؛ پی ٹی آئی، مسلم لیگ ن اور اسٹیبلشمنٹ۔ ان میں سے جو...

Load More
Next Post
جہاز کا ٹکٹ خریدنے میں دشواری پر پاکستانی خاتون نے اپنی ائیر لائن کمپنی بنا لی

جہاز کا ٹکٹ خریدنے میں دشواری پر پاکستانی خاتون نے اپنی ائیر لائن کمپنی بنا لی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In