'فوج اور عمران خان کے درمیان معاملات پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچ چکے ہیں'

'فوج اور عمران خان کے درمیان معاملات پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچ چکے ہیں'
عمران خان نے آئی ایس آئی کے حاضر سروس جنرل کے پر جس طرح براہ راست الزام تراشی کی ہے ہم سبھی کو اس بات پر حیرانگی ہے۔ عمران خان میں بنیادی طور پرایک کمزوری ہے کہ وہ 'لوز ٹاک' کرتے ہیں۔ اگر آپ کو ریاست کے اندرونی معاملات کا علم ہے بھی تو آپ کی ذمہ داری ہے کہ ان کو قومی راز سمجھ کر اپنے تک رکھیں۔ اگر اندر سے کوئی آپ کو حساس اطلاعات دے رہا ہے تو آپ کو چاہئیے کہ اسے اپنے تک رکھیں مگر بدقسمتی سے عمران خان ایسا نہیں کر پاتے۔ اسی وجہ سے عمران خان کے راولپنڈی اور اسلام آباد کی ملٹری لیڈرشپ کے ساتھ حالات 'پوائنٹ آف نو ریٹرن' پر پہنچ چکے ہیں۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے بریگیڈیئر ریٹائرڈ فاروق حمید خان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کو جس قدر متنازعہ بنا دیا گیا ہے یہ بہت افسوس ناک ہے۔ ان حالات کے ذمہ دار سیاست دان ہیں جو اپنی اپنی پسند کے لیے معاملے کو غیر یقینی صورت حال کی طرف لیکر جا رہے ہیں۔ یہ موجودہ آرمی چیف کے صوابدیدی اختیارات ہیں کہ وہ کسی بھی آرمی آفیسر کی مدت ملازمت میں توسیع کر سکتے ہیں۔ مجھے وفاقی وزیر خواجہ آصف کی بات سے اتفاق ہے کہ آرمی ایکٹ میں تبدیلی والی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے، یہ سب سیاسی شوروغل ہے۔

فاروق حمید خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ذاتی طور پر عمران خان کو پیغامات بھجوائے ہیں کہ اگر وہ دو تہائی اکثریت کے ساتھ حکومت میں آجاتے ہیں تو ان کو ملٹری کے اداروں کے ساتھ ایک ورکنگ ریلیشن شپ چاہئیے ہو گی اس لیے وہ اس طرح کے کام مت کریں۔

سینیئر صحافی خرم حسین کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے 54 ممالک کی ایک فہرست جاری کی ہے جو دیوالیہ ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان بھی ان ممالک میں ایک ہے۔ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے خطرات جنوری 2022 سے شروع ہو گئے تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مالی سال 2023 کے لیے پاکستان کو 32 بلین ڈالر کی ضرورت ہے جس میں سے 26 بلین ڈالر حکومت نے اکٹھے کر لیے ہیں مگر ابھی بھی 6 بلین ڈالردرکار ہیں جس کے لیے حکومت کوشش کر رہی ہے۔

خرم حسین کا مزید کہنا تھا کہ 1968 سے اب تک پاکستان 12 مرتبہ بیل آؤٹ پیکج کے لیے جا چکا ہے۔ جب کبھی بھی ہمارے بیرونی ذخائر کم ہوتے ہیں تو ہمیں بیل آؤٹ پیکج کی ضرورت پڑتی ہے۔ ہمارا معاشی خسارہ بڑھتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ہر سال پہلے سے بڑے بیل آؤٹ پیکج کی ضرورت پڑتی ہے۔ عمران خان کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پٹرول پر سبسڈی دی تھی جس کی وجہ سے بھی معیشت پر بھاری بوجھ پڑا تھا۔ پاکستان کو فوری بیل آؤٹ پیکج کی ضرورت ہو گی مگر اس کے لیے امداد دینے والے ادارے پاکستان کی طرف سے دی جانے والی گارنٹی اور یقین دہانی پر مطمئن نہیں ہیں۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی اور مرتضیٰ سولنگی تھے۔