نوازشریف کو بیرون ملک علاج کے لیے چار ہفتوں کا وقت

نوازشریف کو بیرون ملک علاج کے لیے چار ہفتوں کا وقت
نواز شریف کو بیرون ملک علاج کے لیے 4 ہفتے کا وقت، صحت بہتر نہیں ہوتی تو مدت میں توسیع ہوسکتی ہے، لاہور ہائیکورٹ نے حکومت اور شہباز شریف کے وکلاء کو ڈرافٹ کا مجوزہ متن فراہم کردیا۔ وفاقی حکومت نے عدالتی ڈرافت پہ اعتراض کردیا۔ 

https://twitter.com/gnnhdofficial/status/1195677160251494401?s=20

عدالت کی جانب سے تیارکردہ ڈرافٹ کی کاپی وفاقی وکیل کورٹ فراہم کردی گئی۔ وفاقی وکیل نےڈرافٹ کاجائزہ لینا شروع کردیا۔ ڈرافٹ کی کاپی شہباز شریف کے وکلا کو بھی فراہم کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہبازشریف کے وکیل کی جانب سے عدالتی ڈرافٹ پر رضامندی کا اظہار کیاگیا ہے۔



اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے استفسار کیا کیا حکومتی میمورینڈم انسانی بنیادوں پر جاری کیا گیا ہے، نواز شریف کے وکیل بتائیں کہ کیا نواز شریف شورٹی کے طور پر کچھ دینا چاہتے ہیں یا نہیں، نواز شریف سے ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کیا جا سکتا ہے۔




وکیل وفاقی حکومت نے کہا حکومت کے علم میں ہے نواز شریف کی صحت تسویش ناک ہے، سابق وزیراعظم کا نام ای سی ایل سے تو حکومت نے نکالنے کا کہا لیکن ساتھ بانڈز بھی کہے گئے، اگر نواز شریف حکومت کو بانڈز جمع نہیں کرانا چاہتے تو عدالت میں جمع کرا دیں۔

نواز شریف کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا سابق وزیراعظم کو سزا سنائی گئی تو وہ بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر وطن آئے، نواز شریف نے کبھی عدالتی احکامات کی خلاف ورزی نہیں کی، سابق وزیراعظم کیخلاف 3 ریفرنس فائل کیے گئے، ریفرنس فائل کرتے وقت نواز شریف بیرون ملک تھے، نواز شریف ہمیشہ آئین و قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔

وکیل نے کہا کہ نواز شریف ریفرنس میں عدالتی حکم پر پیش ہوئے، سپریم کورٹ کے کہنے پر نیب نے نواز شریف کیخلاف ریفرنس فائل کیے، ریفرنس فائل کے وقت نواز شریف لندن میں تھے، نواز شریف قانون کا احترام کرتے، قانون کو ماننے والے شخص ہیں۔

نواز شریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا عدالت عالیہ نے نواز شریف کی سزا اور جرمانہ معطل کر دیا، معاملہ عدالت میں ہو تو حکومت مداخلت نہیں کرسکتی، 18 ماہ کے ٹرائل میں نواز شریف خود پیش ہوئے، ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو سزا دی گئی، میں انڈر ٹیکنگ دینے کیلئے تیار ہوں، نواز شریف صحتیاب ہونے کے بعد وطن آجائیں گے۔

عدالت نے استفسار کیا شہباز شریف آپ بتائیں کس طرح کی ضمانت دینے پر تیار ہیں ؟ کیا نواز شریف واپس آئیں گے ؟ جس پر شہباز شریف نے کہا نواز شریف صحتیاب ہونے کے بعد وطن آئیں گے۔ عدالت نے شہباز شریف سے استفسار کیا آپ کا نواز شریف کو وطن واپس لانے میں کیا کردار ہوگا ؟ جس پر شہباز شریف نے کہا نواز شریف کے ساتھ بیرون ملک جا رہا ہوں۔

وکیل وفاق نے کہا نواز شریف اور نیب کی اپیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں 25 نومبر کیلئے مقرر ہوئی، حکومت بھی نواز شریف سے ضمانت ہی مانگ رہی ہے، نواز شریف واپس نہیں آتے تو قانون کے مطابق کارروائی ہوسکے گی۔ عدالت نے کہا چاہتے ہیں معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہو، نواز شریف اور شہباز شریف واپس آنے سے متعلق لکھ کر دیں۔

عدالتی حکم پر نواز شریف اور شہباز شریف کے بیان حلفی کا ڈرافٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرا دیا گیا۔ ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریری یقین دہانی کا ڈرافٹ دو صفحات پر مشتمل ہے، جس میں کہا گیا کہ نواز شریف صحت مند ہوتے ہی وطن واپس آئیں گے، نواز شریف واپس آکر اپنے عدالتی کیسز کا سامنا کریں گے، نواز شریف پاکستان کے ڈاکٹروں کی سفارش پر بیرون ملک جا رہے ہیں، بیرون ملک میں موجود ڈاکٹر جیسے ہی اجازت دیں گے ایک لمحہ ضائع کئے بغیر نواز شریف واپس آئیں گے۔