مریم نواز کی’سمارٹ‘ موؤ: لندن بھیج دینے کا فیصلہ

مریم نواز کی’سمارٹ‘ موؤ: لندن بھیج دینے کا فیصلہ

مسلم لیگ "نوُن" کے رہنما شاہد خاقان عباسی کو پارٹی قائد نواز شریف کی یہ اطلاع یقیناً ایک سرپرائز تھی جب 12 مارچ کو نواز شریف نے سابق وزیراعظم کو بتایا " تھوڑی دیر میں مریم آپ سے ملنے آپ کے گھر آرہی ہیں "  اسی طرح " نوُن لیگ" کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال کے لئے بھی 12 مارچ کو نواز شریف کا فون کسی سرپرائز سے کم نہیں تھا جب انہیں پارٹی قائد نے لندن سے بتایا " آج شام تک مریم لاہور سے اسلام آباد پہنچ رہی ہیں جو آپ سے ملنے آپ کے گھر آئیں گی "


ذرائع کے مطابق لاہور کے مضافات میں واقع شریف فیملی کے فارم ہاؤس "جاتی عمرہ" میں سکونت پذیر مریم نواز نے 12 مارچ کو لندن میں مقیم اپنے والد اور پارٹی قائد نواز شریف سے ٹیلی فون پر طویل گفتگو کی جس میں طے پایا کہ مریم نواز اپنا " سیاسی اعتکاف " ختم کرتے ہوئے " آن ریکارڈ " گھر سے باہر نکلیں گی اور پھر سے متحرک ہو کر عملی سیاست میں واپس آجائیں گی، "جلا وطن" سابق وزیراعظم اور ان کی متوقع سیاسی جانشین بیٹی کے درمیان ہونے والی اس طویل گفت و شنید میں مزید فیصلہ کیا گیا کہ مریم عملی سیاست میں اپنی" آن ریکارڈ" واپسی کا آغاز چند ہی گھنٹے بعد اسلام آباد روانگی کے ذریعے کریں گی جہاں وہ بظاہر تو پارٹی کے ان 2 مرکزی" اسیر" رہنماؤں اور ان کے گھر والوں سے اظہار یک جہتی کرنے باری باری ان کی رہائش گاہوں پر جائیں گی جو حال ہی میں مبینہ سیاسی انتقام کا نشانہ بن کر جیل کاٹ کے ضمانت پر باہر آئے ہیں لیکن اس چال کا اصل مقصد پارٹی کی صفوں، بالخصُوص پارٹی قیادت کے متوازی امیدوار شہباز شریف اور پاکستان میں موجود ان کے گروپ کو یہ پیغام دینا ہوگا کہ "جگہ خالی نہیں ہے "۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ باپ بیٹی کے درمیان ہونے والی اس طویل مشاورت میں یہ بھی طے پایا کہ " نوُن لیگ" میں مریم نواز گروپ سے تعلق رکھنے والے ان دونوں مرکزی رہنماؤں کو اسلام آباد میں ان کے گھروں پر آمد سمیت مریم کی اس " مُوو" سے انہیں آگاہ پارٹی قائد نواز شریف خود کریں گے۔


اس سے قبل گزرے ہفتہ میں شاہد خاقان کی رہائی کے روز خواجہ آصف فوری طور پر ہنگامی پرواز سے جب لندن پہنچنے تھے تو ذرائع کے مطابق ان کے گلے شکوے سننے کے بعد پارٹی صدر شہباز شریف نے انہیں دلاسہ دیتے ہوئے کہا " میں میاں صاحب سے آپ کی ملاقات کرواتا ہوں" لیکن پارٹی قائد نواز شریف نے یہ کہتے ہوئے خواجہ آصف کے ساتھ ملنے سے انکار کردیا " یہ اسٹیبلشمنٹ کا ایجنٹ بنا ہوا ہے " کیوں کہ مریم نواز اس سے پہلے ہی اپنے والد کو خواجہ آصف کے حالیہ کردار بارے بریف کر چکی تھیں۔


بتایا جاتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف کی آشیر واد سے خواجہ آصف عملاً قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا منصب سنبھال چکے تھے جنہیں شہبازشریف نے اپنی جگہ اگرچہ قائمقام " لیڈر آف دی اپوزیشن " نامزد کیا ہوا تھا لیکن وہ اب خود کو مستقل نیا اپوزیشن لیڈر سمجھ رہے تھے۔


پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو بتایا گیا تھا کہ خواجہ آصف نے نہ صرف پارلیمنٹ ہاؤس میں واقع " لیڈر آف دی اپوزیشن " کے دفتر (چیمبر)  ٹیک اوور کرلیا تھا بلکہ اپنے رویہ سے اتنے فرعون بنے ہوئے تھے کہ مسلم لیگ (ن) کے اھم عہدے داروں کو بھی اس چیمبر میں آنے نہیں دیتے تھے۔ذرائع کے مطابق خواجہ آصف نے اپوزیشن لیڈر کے سٹاف کو ہدایات جاری کر رکھی تھیں " میرے چیمبر میں صرف ایم این ایز اندر آسکتے ہیں "۔


تاہم مریم نواز کی سمارٹ مُوو نے پارٹی کی عملی قیادت کے حوالے سے نہ صرف اپنے والد نوازشریف کا کام آسان کردیا بلکہ پاکستان میں ، بالخصُوص پارلیمنٹ میں قائدانہ کردار سنبھال لینے کے حوالے سے اپنے گروپ سے تعلق رکھنے والے شاہد خاقان عباسی کے لئے بھی راہ ہموار کردی ہے۔ سنجیدہ سیاسی حلقوں اور تجزیہ کاروں کے نزدیک " نوُن لیگ " کی قیادت کی اندرونی لڑائی میں مریم نواز گروپ نے شہباز شریف گروپ کو بری طرح پچھاڑ کے رکھ دیا ہے جبکہ اپوزیشن لیڈر کی مستقل پوزیشن سنبھالنے کے امیدوار خواجہ آصف کا انجام کیا ہوا ہے ، اس کا اندازہ 2 روز قبل سپریم کورٹ سے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کی ضمانت کا حکم جاری ہونے کے بعد میڈیا ٹاک کرتے ہوئے مسلم لیگی رہنماؤں میں خواجہ آصف کی " پوزیشن " سے لگایا جاسکتا ہے جنہیں " مجوزہ" نئے اپوزیشن لیڈر شاہد خاقان عباسی اور سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے اپنے ساتھ بھی کھڑا نہیں کیا بلکہ وہ قدرے سائڈ پہ کھڑے رہے


پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف کو شاہد خاقان عباسی اور سیکرٹری جنرل نے اپنے رویہ سے پیغام دے دیا ہے کہ بہتر ہے اب وہ خود ہی پارٹی چھوڑ دیں یا " ایک سائڈ پہ ہو جائیں "
ذرائع کا خیال ہے کہ خواجہ آصف تبدیل شدہ صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے اب جلد ہی پارلیمنٹ میں " لیڈر آف دی اپوزیشن" کا دفتر / چیمبر خود ہی خالی کر دیں گے .


باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز نے جس طرح اپنے چچا شہبازشریف اور ان کے گروپ کو" فارغ " کرتے ہوئے پارٹی پر اپنی گرفت تگڑی کرلی ہے اس سے نوازشریف کے " جانشین " اور " نُون لیگ" کی مستقبل کی قیادت کے حوالے سے مریم نواز کی پوزیشن مضبوط اور مستحکم ہو رہی ہے ، جس پر مقتدر حلقوں نے اس امر کو یقینی بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے کہ مریم نواز بھی پاکستان سے چلی جائیں . ذرائع کے مطابق امکان ہے کہ حالیہ " کرونا بحران" ختم ہونے کے بعد جلد ہی مریم نواز بھی لندن روانہ ہو جائیں گی۔